وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ
کسی انسان کے لئے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے روبرو بات چیت کرے۔ البتہ یہ وحی کی صورت میں یا پردے کے پیچھے سے ہوسکتی ہے یا وہ کوئی فرشتہ بھیجتا ہے اور وہ اللہ کے حکم سے جو کچھ اللہ چاہتا ہے وحی [٧١] کرتا ہے وہ یقینا عالی شان اور حکمت والا ہے۔
* اس آیت میں وحی الٰہی کی تین صورتیں بیان کی گئی ہیں پہلی یہ کہ دل میں کسی بات کا ڈال دینا یا خواب میں بتلا دینا اس یقین کے ساتھ کہ یہ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ دوسری، پردے کے پیچھے سے کلام کرنا، جیسے حضرت موسیٰ (عليہ السلام) سے کوہ طور پر کیا گیا۔ تیسری، فرشتے کے ذریعے اپنی وحی بھیجنا، جیسے جبرائیل (عليہ السلام) اللہ کا پیغام لے کر آتے اور پیغمبروں کو سناتے رہے۔