سورة غافر - آیت 66

قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَمَّا جَاءَنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے کہ مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ [٨٩] کر پکارتے ہو، جبکہ میرے پروردگار کی طرف سے میرے پاس واضح دلائل بھی آچکے ہیں اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں اللہ رب العالمین کا فرمانبردار بن کر رہوں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- چاہے وہ پتھر کی مورتیاں ہوں، انبیاء علہیم السلام اور صلحاء ہوں اور قبروں میں مدفون اشخاص ہوں . مدد کے لیے کسی کو مت پکارو، ان کے ناموں کی نذر نیاز مت دو، ان کے ورد نہ کرو، ان سے خوف مت کھاؤ اور ان سے امیدیں وابستہ نہ کرو۔ کیونکہ یہ سب عبادت کی قسمیں ہیں جو صرف ایک اللہ کا حق ہے۔ 2- یہ وہی عقلی اور نقلی دلائل ہیں جن سے اللہ کی توحید یعنی اللہ کے واحد الہٰ اور رب ہونے کا اثبات ہوتا ہے، جو قرآن میں جا بجا ذکر کیے گئے ہیں اسلام کے معنی ہیں اطاعت و انقیاد کے لیے جھک جانا، سر اطاعت خم کر دینا۔ یعنی اللہ کے احکام کے سامنے جھک جاؤں، ان سے سرتابی نہ کروں۔ آگے پھر توحید کے کچھ دلائل بیان کیے جارہے ہیں۔