سورة غافر - آیت 37

أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ ۚ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو آسمانوں کے راستے ہیں، پھر موسیٰ کے الٰہ کی طرف جھانک سکوں اور میں تو اسے جھوٹا ہی خیال [٥٠] کرتاہوں۔ اس طرح فرعون کی بدعملی اس کے لئے خوشنما [٥١] بنا دی گئی اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا۔ اور فرعون کی چال بازی [٥٢] میں اس کی اپنی ہی تباہی (مضمر) تھی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دیکھوں کہ آسمانوں پر کیاواقعی کوئی الہٰ ہے؟ 2- اس بات میں کہ آسمان پر اللہ ہےجو آسمان و زمین کا خالق اور ان کا مدبر ہے۔ یااس بات میں کہ وہ اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہے۔ 3- یعنی شیطان نے اس طرح اسے گمراہ کیے رکھا اور اس کے برے عمل اسے اچھے نظر آتے رہے۔ 4- یعنی حق اور صواب (درست) راستے سے اسے روک دیا گیا اور وہ گمراہیوں کی بھول بھلیوں میں بھٹکتا رہا۔ 5- تَبَابٌ۔ خسارہ، ہلاکت۔ یعنی فرعون نے جو تدبیراختیارکی، اس کا نتیجہ اس کے حق میں برا ہی نکلا۔ اور بالآخر اپنے لشکر سمیت پانی میں ڈبو دیا گیا۔