سورة غافر - آیت 31

مِثْلَ دَأْبِ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ ۚ وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جیسے قوم نوح، عاد، ثمود، اور ان کے بعد آنے والوں کی بری حالت [٤٤] ہوئی تھی۔ اور اللہ تو یہ نہیں چاہتا کہ (اپنے) بندوں پر ظلم [٤٥] کرے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اس مومن آدمی نے دوبارہ اپنی قوم کو ڈرایا کہ اگر اللہ کے رسول کی تکذیب پر ہم اڑے رہے، تو خطرہ ہے کہ گزشتہ قوموں کی طرح عذاب الٰہی کی گرفت میں آجائیں گے۔ 2- یعنی اللہ نے جن کو بھی ہلاک کیا، ان کے گناہوں کی پاداش میں اور رسولوں کی تکذیب ومخالفت کی وجہ سے ہی ہلاک کیا، ورنہ وہ شفیق ورحیم رب اپنے بندوں پر ظلم کرنے کا ارادہ ہی نہیں کرتا۔ گویا قوموں کی ہلاکت، یہ ان پر اللہ کا ظلم نہیں ہے بلکہ قانون مکافات کا ایک لازمی نتیجہ ہے جس سے کوئی قوم اور فرد مستثنیٰ نہیں: از مکافات عمل غافل مشو گندم از گندم بروید جو از جو