سورة غافر - آیت 18
وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور (اے نبی!) انہیں قریب آ پہنچنے [٢٤] والے دن سے ڈرائیے جب غم کے مارے کلیجے منہ کو آرہے [٢٥] ہوں گے (اس دن) ظالموں کا نہ کوئی حمایتی ہوگا اور نہ ایسا سفارشی [٢٦] جس کی بات مانی جائے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- آزِفَةٌ کے معنی ہیں قریب آنے والی۔ یہ قیامت کا نام ہے، اس لیے کہ وہ بھی قریب آنے والی ہے۔ 2- یعنی اس دن خوف کی وجہ سے دل اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔ كَاظِمِينَ غم سے بھرے ہوئے، یا روتے ہوئے، یا خاموش، اس کےتینوں معنی کیے گئے ہیں۔