سورة غافر - آیت 7

الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو (فرشتے) عرش اٹھائے ہوئے ہیں [٦] اور جو اس کے گرد ہیں سب اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے اور اس پر ایمان [٧] رکھتے ہیں اور ایمانداروں کے لئے بخشش طلب کرتے (اور کہتے) ہیں : اے ہمارے پروردگار! تو نے اپنی رحمت اور علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے لہٰذا جن لوگوں نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی انہیں بخش دے اور دوزخ [٨] کے عذاب سے بچا لے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس میں ملائکہ مقربین کے ایک خاص گروہ کا تذکرہ اور وہ جو کچھ کرتے ہیں، اس کی وضاحت ہے، یہ گروہ ہے ان فرشتوں کا جو عرش کو اٹھائے ہوئےہیں اور وہ جو عرش کے اردگرد ہیں۔ ان کا ایک کام یہ ہے کہ یہ اللہ کی تسبیح وتحمید کرتے ہیں، یعنی نقائص سے اس کی تنزیہ، کمالات اور خوبیوں کا اس کے لیے اثبات اور اس کے سامنے عجز وتذلل یعنی (ایمان) کا اظہار کرتے ہیں۔ دوسرا کام ا ن کا یہ ہے کہ یہ اہل ایمان کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، کہا جاتا ہےکہ عرش کو اٹھانے والے فرشتے چار ہیں، مگر قیامت والے دن ان کی تعداد آٹھ ہو گی۔ (ابن کثیر)۔