سورة الزمر - آیت 38

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یقیناً کہیں گے کہ''اللہ نے'' آپ انہیں کہئے بھلا دیکھو، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو تمہارے معبود اس کی پہنچائی ہوئی تکلیف کو دور ہٹاسکتے ہیں؟ یا اگر وہ مجھ پر رحمت کرنا چاہے تو یہ اس کی رحمت کو روک سکتے [٥٤] ہیں؟ آپ ان سے کہئے : مجھے اللہ کافی ہے (اور) بھروسہ کرنے والے اسی پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض کہتےہیں کہ جب نبی (ﷺ) نےمذکورہ سوال ان کے سامنے پیش کیا، تو انہوں نے کہا واقعی وہ اللہ کی تقدیر کو نہیں ٹال سکتے، البتہ وہ سفارش کریں گے، جس پر یہ ٹکڑا نازل ہوا کہ مجھے تو میرے معاملات میں اللہ ہی کافی ہے۔ 2- جب سب کچھ اسی کےاختیار میں ہے تو پھر دوسروں پر بھروسہ کرنے کا کیا فائدہ؟ اس لیے اہل ایمان صرف اس پر توکل کرتے ہیں، اس کے سوا کسی پران کا اعتماد نہیں۔