وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهُ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرتے ہوئے اسے پکارتا ہے پھر جب وہ اسے اپنی نعمت سے نوازتا ہے تو یوں بھول جاتا ہے جیسے اس سے پہلے اس نے اپنے پروردگار کو پکارا [١٧] ہی نہ تھا اور اللہ کے شریک بنانے لگتا ہے تاکہ (دوسروں کو بھی) اس کی راہ [١٨] سے بہکا دے۔ اسے کہیے کہ اپنے کفر کا تھوڑا سا فائدہ اٹھا لے۔ تو یقینا اہل جہنم سے ہے۔
* یا اس تکلیف کو بھول جاتا ہے جس کو دور کرنے کے لئے وہ دوسروں کو چھوڑ کر، اللہ سےدعا کرتاتھا یا اس رب کو بھول جاتا ہے، جسے وہ پکارتا تھا اور اس کے سامنے تضرع کرتا تھا، اور پھر شرک میں مبتلا ہو جاتا ہے۔