اصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ
آپ ان کی باتوں پر صبر کیجئے اور ہمارے بندے داؤد [١٩] کو یاد کیجئے۔ بلاشبہ وہ [٢٠] صاحب قوت اور (ہماری طرف) رجوع [٢١] کرنے والا تھا۔
1- یہ أَيْدٍ، يَدٌ (ہاتھ) کی جمع نہیں ہے۔ بلکہ یہ آدَ يَئِيدُ کا مصدر أَيْدٍ ہے، قوت وشدت۔ اسی سے تائید بمعنی تقویت ہے۔ اس قوت سے مراد دینی قوت وصلابت ہے، جس طرح حدیث میں آتا ہے ”اللہ کو سب سے زیادہ محبوب نماز، داود (عليہ السلام) کی نماز اور سب سے زیادہ محبوب روزے، داود (عليہ السلام) کے روزے ہیں، وہ نصف رات سوتے، پھر اٹھ کر رات کا تہائی حصہ قیام کرتے اور پھر اس کے چھٹے حصے میں سو جاتے۔ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن ناغہ کرتے اور جنگ میں فرار نہ ہوتے“۔ (صحيح بخاری، كتاب الأنبياء ، باب ﴿وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا ﴾، ومسلم، كتاب الصيام ، باب النهي عن صوم الدهر)