سورة ص - آیت 3
كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ فَنَادَوا وَّلَاتَ حِينَ مَنَاصٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ان سے پہلے ہم کئی قومیں ہلاک کرچکے ہیں (عذاب کے وقت) انہوں نے چیخ و پکار شروع کردی۔ حالانکہ تب مخلصی کا وقت [٢] نہ رہا تھا
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- جو ان سے زیادہ مضبوط اور قوت والے تھے لیکن کفر وتکذیب کی وجہ سے برے انجام سے دوچار ہوئے۔ 2- یعنی انہوں نے عذاب دیکھ کر مدد کے لئے پکارا اور توبہ پر آمادگی کا اظہار کیا لیکن وہ وقت توبہ کا تھا نہ فرار کا۔ اس لئے نہ ان کا ایمان نافع ہوا اور نہ وہ بھاگ کر عذاب سے بچ سکے لاتَ، لا ہی سے ہے جس میں ت کا اضافہ ہے جیسے ثَمَّ کو ثَمَّةَ بھی بولتے ہیں مَنَاصٌ، نَاصَ يَنُوصُ کا مصدر ہے، جس کے معنی بھاگنے اور پیچھے ہٹنے کے ہیں۔