سورة الفاتحة - آیت 4

مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

روز ِ جزا [٨] و سزا کا مالک [٩] ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-دنیا میں بھی اگرچہ مکافات عمل کا سلسلہ ایک حد تک جاری رہتا ہے، تاہم اس کا مکمل ظہور آخرت میں ہوگا اور اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے اچھے یا برے اعمال کے مطابق مکمل جزا اور سزا دے گا۔ اسی طرح دنیا میں عارضی طور پر اور بھی کئی لوگوں کے پاس تحت الاسباب اختیارات ہوتے ہیں، لیکن آخرت میں تمام اختیارات کا مالک صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اس روز فرمائے گا: ﴿لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ﴾ (غافر: 16) ”آج کس کی بادشاہی ہے؟ “ پھر وہی جواب دے گا: ﴿لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ﴾ (غافر: 16) ”صرف ایک غالب اللہ کے لئے“ ﴿يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئًا وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلَّهِ﴾ (الانفطار: 19) ”اس دن کوئی ہستی کسی کے لئے اختیار نہیں رکھے گی، سارا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہوگا۔“ یہ ہوگا جزا کا دن۔