سورة الصافات - آیت 102

فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جب وہ بیٹا ان کے ہمراہ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو (ایک دن) ابراہیم نے کہا : بیٹے! میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تمہیں ذبح کر [٥٦] رہا ہوں اب بتاؤ تمہاری کیا رائے [٥٧] ہے؟ بیٹے نے جواب دیا : ابا جان! وہی کچھ کیجئے جو آپ کو حکم [٥٨] ہوا ہے آپ انشاء اللہ مجھے صبر [٥٩] کرنے والا ہی پائیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دوڑ دھوپ کےلائق ہوگیا یا بلوغت کے قریب پہنچ گیا، بعض کہتے ہیں کہ اس وقت یہ بچہ 13 سال کا تھا۔ 2- پیغمبر کا خواب، وحی اور حکم الٰہی ہی ہوتا ہے۔جس پر عمل ضروری ہوتا ہے۔ بیٹے سے مشورے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ بیٹا بھی امتثال امر الہٰی کے لئے کس حد تک تیار ہے۔