سورة الصافات - آیت 58
أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(پھر وہ خوشی سے اپنے دل میں کہے گا) کیا اب تو ہمیں موت نہیں آئے گی؟
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- جہنمیوں کاحشر دیکھ کر جنتی کے دل میں رشک کا جذبہ مزید بیدار ہو جائے گا اور کہے گا کہ ہمیں جو جنت کی زندگی اور اس کی نعمتیں ملی ہیں، کیا یہ دائمی نہیں؟ اور اب ہمیں موت آنے والی نہیں ہے؟ یہ استفہام تقریری ہے یعنی اب یہ زندگیاں دائمی ہیں، جنتی ہمیشہ جنت میں اور جہنمی ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، نہ انہیں موت آئے گی کہ جہنم کے عذاب سے چھوٹ جائیں اور نہ ہمیں، کہ جنت کی نعمتوں سے محروم ہو جائیں، جس طرح حدیث میں آتا ہے کہ موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں جنت اور دوزخ کے درمیان لا کر ذبح کر دیاجائے گا کہ اب کسی کوموت نہیں آئے گی۔