الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
آج ہم ان کے منہ بند [٥٨] کردیں گے اور ان کے ہاتھ کلام کریں گے اور پاؤں گواہی دیں گے جو کچھ وہ کیا کرتے تھے
1- یہ مہر لگانے کی ضرورت اس لئے پیش آئے گی کہ ابتداء مشرکین قیامت والے دن بھی جھوٹ بولیں گے اور کہیں گے ﴿وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ﴾ (الأنعام: 23) ”اللہ کی قسم، جو ہمارا رب ہے، ہم مشرک نہیں تھے“۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا، جس سے وہ خود توبولنے کی طاقت سے محروم ہو جائیں گے، البتہ اللہ تعالیٰ اعضائے انسانی کو قوت گویائی عطا فرمائے گا، ہاتھ بولیں گے کہ ہم سے اس نے فلاں فلاں کام کیا تھا اور پاؤں اس پر گواہی دیں گے۔ یوں گویا اقرار اور شہادت، دونوں مرحلے طے ہو جائیں گے۔ علاوہ ازیں ناطق کے مقابلے میں غیر ناطق چیزوں کا بول کر گواہی دینا، حجت واستدلال میں زیادہ بلیغ ہے کہ اس میں ایک اعجازی شان پائی جاتی ہے۔ (فتح القدیر) اس مضمون کو احادیث میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو صحیح مسلم، کتاب الزھد)۔