سورة يس - آیت 34
وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
نیز ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کئے اور اس کے اندر سے چشمے بہا دیئے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی مردہ زمین کو زندہ کر کے ہم اس سے ان کی خوراک کے لئے صرف غلہ ہی نہیں اگاتے، بلکہ ان کے کام ودہن کی لذت کے لئے انواع واقسام کے پھل بھی کثرت سے پیدا کرتے ہیں، یہاں صرف دو پھلوں کا ذکر اس لئے کیا ہے کہ یہ کثیر المنافع بھی ہیں اور عربوں کو مرغوب بھی، نیز ان کی پیداوار بھی عرب میں زیادہ ہے۔ پھر غلے کا ذکر پہلے کیا کیونکہ اس کی پیداوار بھی زیادہ ہے اور خوراک کی حیثیت سے اس کی اہمیت بھی مسلمہ۔ جب تک انسان روٹی یا چاول وغیرہ خوراک سے اپنا پیٹ نہیں بھرتا، محض پھل فروٹ سےاس کی غذائی ضرورت پوری نہیں ہوتی۔