وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا
اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کے اعمال کے مطابق ان کا مواخذہ کرتا تو سطح زمین پر کوئی جاندار [٥٢] (زندہ) نہ چھوڑتا لیکن وہ تو ایک مقررہ وقت تک انہیں ڈھیل دیے جاتا ہے۔ پھر جب ان کا وہ مقررہ وقت آجائے گا تو اللہ یقیناً اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے (وہ ان سے نمٹ لے گا)
1- انسانوں کو تو ان کے گناہوں کو پاداش میں اور جانوروں کو انسانوں کو نحوست کی وجہ سے۔ یا مطلب ہے کہ تمام اہل زمین کو ہلاک کر دیتا 'انسانوں کو بھی اور جن جانوروں اور روزیوں کے وہ مالک ہیں 'ان کو بھی ۔یا مطلب ہے کہ آسمان سے بارشوں کا سلسلہ منقطع فرمادیتا 'جس سے زمین پر چلنر والے سب وابستہ مر جاتے۔ 2- یہ میعاد معین دنیا میں بھی ہوسکتی ہے اور یوم قیامت تو ہے ہی۔ 3- یعنی اس دن ان کا محاسبہ کرے گا اور ہر شخص کو اس کے عملوں کا پورا بدلہ دے گا۔ اہل ایمان واطاعت کو اجر وثواب اور اہل کفر ومعصیت کو عتاب وعقاب۔ اس میں مومنوں کے لئے تسلی ہے اور کافروں کے لئے وعید۔