قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا
آپ ان کافروں سے کہئے : اپنے ان شریکوں کو تو ذرا دیکھو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو (اور) مجھے بتاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا حصہ پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی شراکت ہے یا ہم نے انہیں کوئی ایسی تحریر دی [٤٤] ہے جس کی رو سے وہ کوئی واضح دلیل رکھتے ہیں۔ (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو فریب کے وعدے [٤٥] دیتے رہتے ہیں۔
1- یعنی ہم نے ان پر کوئی کتاب نازل کی ہو، جس میں یہ درج ہو کہ میرے بھی کچھ شریک ہیں جو آسمان وزمین کی تخلیق میں حصے دار اور شریک ہیں۔ 2- یعنی ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کو گمراہ کرتے آئے ہیں . ان کے لیڈر اور پیر کہتے تھے کہ یہ معبود انہیں نفع پہنچائیں گے، انہیں اللہ کے قریب کردیں گے اور ان کی شفاعت کریں گے۔ یا یہ باتیں شیاطین مشرکین سے کہتے تھے۔ یا اس سے وہ وعدہ مراد ہے جس کا اظہار وہ ایک دوسرے کے سامنے کرتے تھے کہ وہ مسلمانوں پر غالب آئیں گے جس سے ان کو اپنے کفر پر جمے رہنے کا حوصلہ ملتا تھا۔