سورة سبأ - آیت 22

قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی!) آپ ان سے کہئے کہ : جن کو تم اللہ کے سوا (الٰہ) سمجھ رہے ہو انھیں پکار کر دیکھ لو۔ وہ تو آسمانوں اور زمین کے موجودات میں ذرہ بھر بھی اختیار نہیں رکھتے، نہ ہی ان موجودات میں ان کی کچھ شرکت ہے اور نہ ہی ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی معبود ہونے کا۔ یہاں زَعَمْتُمْ کے دو مفعول محذوف ہیں۔ زَعَمْتُمُوهُمْ آلِهَةً، یعنی جن جن کو تم معبود گمان کرتے ہو۔ 2- یعنی انہیں نہ خیر پر کوئی اختیار ہے نہ شر پر کسی کو فائدہ پہنچانے کی قدرت ہے، نہ نقصان سے بچانے کی۔ آسمان وزمین کا ذکر عموم کے لئے ہے، کیونکہ تمام خارجی موجودات کے لئے یہی ظرف ہیں۔ 3- نہ پیدائش میں، نہ ملکیت میں اور نہ تصرف میں۔ 4- جو کسی معاملے میں بھی اللہ کی مدد کرتا ہو، بلکہ اللہ تعالیٰ ہی بلا شرکت غیرے تمام اختیارات کا مالک ہے اور کسی کے تعاون کے بغیر ہی سارے کام کرتا ہے۔