سورة سبأ - آیت 8

أَفْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَم بِهِ جِنَّةٌ ۗ بَلِ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ فِي الْعَذَابِ وَالضَّلَالِ الْبَعِيدِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

معلوم نہیں کہ وہ اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے یا اسے جنون لاحق ہوگیا [١٠] ہے؟ یہ بات نہیں [١١] بلکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہی عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں اور گمراہی میں دور تک چلے گئے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دو باتوں میں سے ایک بات تو ضرور ہے، کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے اور اللہ کی طرف سے وحی ورسالت کا دعویٰ، یہ اس کا اللہ پر افترا ہے۔ یا پھر اس کا دماغ چل گیا ہے اور دیوانگی میں ایسی باتیں کر رہا ہے جو غیر معقول ہیں۔ 2- اللہ تعالیٰ نے فرمایا، بات اس طرح نہیں ہے، جس طرح یہ گمان کر رہے ہیں۔ بلکہ واقعہ یہ ہے عقل و فہم اور ادراک حقائق سے یہی لوگ قاصر ہیں، جس کی وجہ سے یہ آخرت پر ایمان لانے کے بجائے اس کا انکار کر رہے ہیں، جس کا نتیجہ آخرت کا دائمی عذاب ہے اور یہ آج ایسی گمراہی میں مبتلا ہیں جو حق سے غایت درجہ دور ہے۔