سورة سبأ - آیت 7

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور کافر (ایک دوسرے سے) کہتے ہیں : کیا ہم تمہیں ایسا آدمی نہ بتائیں جو یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم (مرنے کے بعد) بالکل ریزہ ریزہ [٩] ہوجاؤ گے تو از سر نو پیدا کئے جاؤ گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اہل ایمان کے مقابلے میں منکرین کا آخرت کا قول ہے جو آپس میں انہوں نے ایک دوسرے سے کہا۔ 2- اس سے مراد حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) ہیں جو ان کی طرف اللہ کے نبی بن کر آئے تھے۔ 3- یعنی عجیب وغریب خبر، ناقابل فہم خبر۔ 4- یعنی مرنے کے بعد جب تم مٹی میں مل کر ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے، تمہارا ظاہری وجود ناپید ہوجائے گا، تمہیں قبروں سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور دوبارہ وہی شکل وصورت تمہیں عطا کردی جائے گی جس میں تم پہلے تھے۔ یہ گفتگو انہوں نے آپس میں استہزا اور مذاق کے طور پر کی۔