لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا
اس (حکم) کے بعد آپ پر دوسری [٨٤] عورتیں حلال نہیں اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ آپ ان میں کسی کو تبدیل کریں خواہ ان کا حسن آپ کو کتنا ہی اچھا لگے۔ البتہ کنیزوں [٨٥] کی آپ کو اجازت ہے اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔
1- آیت تخییر کے نزول کے بعد ازواج مطہرات نے دنیا کے اسباب عیش و راحت کے مقابلے میں عسرت کے ساتھ، نبی کریم (ﷺ) کے ساتھ رہنا پسند کیا تھا، اس کا صلہ اللہ نے یہ دیا کہ آپ (ﷺ) کو ان ازواج کے علاوہ (جن کی تعداد اس وقت 9 تھی) دیگر عورتوں سے نکاح کرنے یا اس میں سے کسی کو طلاق دے کر اس کی جگہ اور سے نکاح کرنے سے منع فرمادیا۔ بعض کہتے ہیں کہ بعد میں آپ (ﷺ) کو یہ اختیار دے دیا گیا تھا، لیکن آپ (ﷺ) نے کوئی نکاح نہیں کیا۔ (ابن کثیر)۔ 2- یعنی لونڈیاں رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ بعض نے اس کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کافر لونڈی بھی رکھنے کی آپ (ﷺ) کو اجازت تھی اور بعض نے ﴿وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ﴾ (الممتحنہ: 10) کے پیش نظر اسے آپ (ﷺ) کے حلال نہیں سمجھا۔ (فتح القدیر)۔