سورة السجدة - آیت 9
ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر اسے (رحم مادر) میں درست [١٠] کیا اور اس میں اپنی (پیدا کی ہوئی) روح پھونکی اور تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنائے (مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی اس بچے کی، ماں کے پیٹ میں نشوونما کرتے، اس کے اعضا بناتے، سنوارتے ہیں اور پھر اس میں روح پھونکتے ہیں۔ 2- یعنی یہ ساری چیزیں پیدا کیں تاکہ وہ اپنی تخلیق کی تکمیل کر دے، پس تم ہر سننے والی بات کو سن سکو، دیکھنے والی چیز کو دیکھ سکو اور ہر عقل وفہم میں آنے والی بات کو سمجھ سکو۔ 3- یعنی اتنے احسانات کے باوجود انسان اتنا ناشکرا ہے کہ وہ اللہ کا شکر بہت ہی کم ادا کرتا ہے یا شکر کرنے والے آدمی بہت تھوڑے ہیں۔