سورة لقمان - آیت 19
وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اور اپنی چال میں اعتدال ملحوظ رکھو اور اپنی آواز پست [٢٥] کرو۔ بلاشبہ سب آوازوں سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی چال اتنی سست نہ ہو جیسے کوئی بیمار ہو اور نہ اتنی تیز ہو کہ شرف ووقار کے خلاف ہو، اسی کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا ﴿يَمْشُونَ عَلَى الأَرْضِ هَوْنًا﴾ (الفرقان: 63) ”اللہ کے بندے زمین پر وقار اور سکونت کےساتھ چلتے ہیں“۔ ** یعنی چیخ یا چلا کر بات نہ کر، اس لئے کہ زیادہ اونچی آوازسے بات کرنا پسندیدہ ہوتا تو گدھے کی آواز سب سے اچھی سمجھی جاتی لیکن ایسا نہیں ہے، بلکہ گدھے کی آواز سب سے بدتر اور کریہ ہے۔ اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ (گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے پناہ مانگو) (بخاری، کتاب بدء الخلق اور مسلم وغیرہ)۔