سورة لقمان - آیت 14

وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہم [١٦] نے انسان کو اپنے والدین سے (نیک سلوک کرنے کا) تاکیدی [١٧] حکم دیا۔ اس کی ماں نے اسے کمزوری پر کمزوری سہتے ہوئے ( اپنے پیٹ میں) اٹھائے رکھا اور دو سال اس کے دودھ [١٨] چھڑانے میں لگے (اسی لئے یہ حکم دیا کہ) میرا شکر ادا کرو اور اپنے والدین کا بھی (آخر) میرے پاس ہی (تجھے) لوٹ کر آنا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- توحید وعبادت الٰہی کے ساتھ ہی والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید سےاس نصیحت کی اہمیت واضح ہے۔ 2- اس کا مطلب ہے کہ رحم مادر میں بچہ جس حساب سے بڑھتا جاتا ہے، ماں پر بوجھ بڑھتا جاتا ہے جس سے عورت کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ ماں کی اس مشقت کے ذکر سے اس طرف بھی اشارہ نکلتا ہے کہ والدین کے ساتھ احسان کرتے وقت ماں کو مقدم رکھا جائے، جیسا کہ حدیث میں بھی ہے۔ 3- اس سے معلوم ہوا کہ مدت رضاعت دو سال ہے، اس سے زیادہ نہیں۔