وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
اور (یاد کرو) جب لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہا تھا کہ : ’’پیارے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک [١٥] نہ بنانا، کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘
1- اللہ تعالیٰ نے حضرت لقمان کی سب سے پہلی وصیت یہ نقل فرمائی کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو شرک سے منع فرمایا، جس سے یہ واضح ہوا کہ والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو شرک سے بچانے کی سب سے زیادہ کوشش کریں۔ 2- یہ بعض کے نزدیک حضرت لقمان ہی کا قول ہے اور بعض نے اسے اللہ کا قول قرار دیا ہے اور اس کی تائید میں وہ حدیث پیش کی ہے جو ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ﴾ کے نزول کے تعلق سے وارد ہے جس میں آپ (ﷺ) نے فرمایا تھا کہ یہاں ظلم سے مراد عظیم ہے اور آیت ﴿إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ﴾ کا حوالہ دیا۔ (صحیح بخاری نمبر 4776) مگر درحقیقت اس سے اللہ کا قول ہونے کی نہ تائید ہوتی ہے نہ تردید۔