سورة الروم - آیت 60

فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِينَ لَا يُوقِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لہٰذا آپ صبر کیجئے۔ اللہ کا وعدہ سچا [٦٦] ہے۔ ایسا نہ ہو کہ جو لوگ یقین نہیں کرتے وہ آپ کو ہلکا بنا دیں [٦٧]۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جادو وغیرہ کے پیرو کار۔ مطلب یہ ہے کہ بڑی سے بڑی نشانی اور واضح سےواضح دلیل بھی اگر وہ دیکھ لیں، تب بھی ایمان بہرحال نہیں لائیں گے، کیوں؟ اس کی وجہ آگے بیان کر دی گئی ہے کہ اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے جو اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ ان کا کفر وطغیان اس آخری حد کو پہنچ گیا ہے جس کے بعد حق کی طرف واپسی کےتمام راستے ان کے لئے مسدود ہیں۔ 2- یعنی آپ کو غضب ناک کرکے صبر وعلم ترک کرنے یا مداہنت پر مجبور نہ کر دیں بلکہ آپ اپنے موقف پر ڈٹے رہیں اور اس سے سرمو انحراف نہ کریں۔