سورة آل عمران - آیت 54

وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اب بنی اسرائیل (حضرت عیسیٰ کے خلاف) خفیہ تدبیر [٥٣] کرنے لگے اور جواب میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تدبیر انہی پر لوٹا دی اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کے زمانے میں شام کا علاقہ رومیوں کے زیر نگیں تھا، یہاں ان کی طرف سے جو حکمران مقرر تھا،وہ کافر تھا۔ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کے خلاف اس حکمراں کے کان بھر دیئے کہ یہ نَعُوذُ بِاللهِ بغیر باپ کے اور فسادی ہے وغیرہ وغیرہ۔ حکمران نے ان کے مطالبے پر حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کو سولی دینے کا فیصلہ کر لیا۔ لیکن اللہ نے حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کو بحفاظت آسمان پر اٹھا لیا اور ان کی جگہ ان کے ہم شکل ایک آدمی کو انہوں نے سولی دے دی، اور سمجھتے رہے کہ ہم نے حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کو سولی دی ہےمَكْرٌعربی زبان میں لطیف اور خفیہ تدبیر کو کہتے ہیں اور اس معنی میں یہاں اللہ تعالیٰ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ کہا گیا ہے۔ گویا یہ مکر، سئی (برا) بھی ہو سکتا ہے، اگر غلط مقصد کے لئے ہو اور خیر (اچھا) بھی ہو سکتا ہے اگر اچھے مقصد کے لئے ہو۔