سورة الروم - آیت 52

فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی!) آپ نہ تو مردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں جبکہ وہ پیٹھ پھیرے بھاگے جارہے ہوں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جس طرح مردے فہم وشعور سے عاری ہوتے ہیں، اسی طرح یہ آپ (ﷺ) کی دعوت کو سمجھنے اور اسےقبول کرنے سے قاصر ہیں۔ 2- یعنی آپ (ﷺ) کا وعظ ونصیحت ان کے لئے بے اثر ہے جس طرح کوئی بہرہ ہو، اسے تم اپنی بات نہیں سنا سکتے۔ 3- یہ ان کے اعراض وانحراف کی مزید وضاحت ہے کہ مردہ اور بہرہ ہونے کے ساتھ وہ پیٹھ پھیر کر جانے والے ہیں، حق کی بات ان کے کانوں میں کس طرح پڑ سکتی اور کیوں کر ان کے دل ودماغ میں سما سکتی ہے؟