وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۘ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ۚ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو مت پکاریں (کیونکہ) اللہ کے سوا [١٢١] کوئی الٰہ نہیں۔ اس کی ذات کے بغیر ہر چیز ہلاک کرنے ہونے والی [١٢٢] ہے۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم سب [١٢٣] اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
1- یعنی کسی اور کی عبادت نہ کرنا، نہ دعا کے ذریعے سے، نہ نذر ونیاز کے ذریعے سے، نہ ہی قربانی کے ذریعے سے کہ یہ سب عبادات ہیں جو صرف ایک اللہ کے لیے خاص ہیں۔ قرآن میں ہر جگہ غیر اللہ کی عبادت کو پکارنے سے تعبیر کیا گیا ہے، جس سے مقصود اسی نکتے کی وضاحت ہے کہ غیر اللہ کو مافوق الاسباب طریقے سے پکارنا، ان سے استمداد واستغاثہ کرنا، ان سے دعائیں اور التجائیں کرنا یہ ان کی عبادت ہی ہے جس سے انسان مشرک بن جاتا ہے۔ 2- وَجْهَهُ (اس کا منہ) سے مراد اللہ کی ذات ہے جو وجہ (چہرہ) سے متصف ہے۔ یعنی اللہ کے سوا ہر چیز ہلاک اور فنا ہو جانے والی ہے۔ ﴿كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ، وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ﴾ (الرحمن۔ 26- 27) 3- یعنی اسی کا فیصلہ، جو وہ چاہے، نافذ ہوتا ہے اور اسی کا حکم، جس کا وہ ارادہ کرے، چلتا ہے۔ 4- تاکہ وہ نیکوں کو ان کی نیکیوں کی جزا اور بدوں کو ان کی بدیوں کی سزا دے۔