سورة القصص - آیت 75
وَنَزَعْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور ہم ہر ایک امت سے ایک گواہ [٩٩] نکال لیں گے، پھر اسے کہیں گے کہ : (اس سڑک پر) اپنی دلیل [١٠٠] پیش کرو۔ اب انھیں معلوم ہوجائے گا کہ بات اللہ ہی کی سچی تھی اور جو کچھ وہ افترا کیا کرتے تھے انھیں کچھ یاد نہ آئے گا۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- اس گواہ سے مراد پیغمبر ہے۔ یعنی ہر امت کے پیغمبر کو اس امت سے الگ کھڑا کر دیں گے۔ 2- یعنی دنیا میں میرے پیغمبروں کی دعوت توحید کے باوجود تم جو میرے شریک ٹھہراتے تھے اور میرے ساتھ ان کی بھی عبادت کرتے تھے، اس کی دلیل پیش کرو۔ 3- یعنی وہ حیران اور ساکت کھڑے ہوں گے، کوئی جواب اور دلیل انہیں نہیں سوجھے گی۔ 4- یعنی ان کے کام نہیں آئے گا۔