وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا ۖ فَتِلْكَ مَسَاكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّن بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ وَكُنَّا نَحْنُ الْوَارِثِينَ
اور کتنی ہی بستیوں کو ہم نے تباہ کردیا جو اپنی معیشت پر [٨٠] اترایا کرتی تھیں۔ سو یہ ہیں ان کے گھر (ویران پڑے ہوئے) ان میں سے چند ہی گھر ہوں گے جو ان کے بعد آباد ہوئے اور آخرہم ہی ان کے وارث ہوئے۔ [٨١]
1- یہ اہل مکہ کو ڈرایا جارہا ہے کہ تم دیکھتے نہیں کہ اللہ کی نعمتوں سے فیض یاب ہوکر اللہ کی ناشکری کرنے اور سرکشی کرنے والوں کا انجام کیا ہوا؟ آج ان کی بیشتر آبادیاں کھنڈر بنی ہوئی ہیں یا صرف صفحات تاریخ پر ان کا نام رہ گیا ہے۔ اور اب آتے جاتے مسافر ہی ان میں کچھ دیر کے لیےسستا لیں تو سستا لیں، ان کی نحوست کی وجہ سے کوئی بھی ان میں مستقل رہنا پسند نہیں کرتا۔ 2- یعنی ان میں سے تو کوئی بھی باقی نہ رہا جو ان کے مکانوں اور مال ودولت کا وارث ہوتا۔