سورة القصص - آیت 39

وَاسْتَكْبَرَ هُوَ وَجُنُودُهُ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ إِلَيْنَا لَا يُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور فرعون اور اس کے لشکر اس ملک میں ناحق ہی برے بن بیٹھے تھے اور انھیں یقین ہوگیا تھا کہ ہمارے حضور [٥١] واپس نہ لائے جائیں گے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* زمین سے مراد ارض مصر ہے جہاں فرعون حکمران تھا اور استکبار کا مطلب، بغیر استحقاق کے اپنے کو بڑا سمجھنا ہے۔ یعنی ان کے پاس کوئی دلیل ایسی نہیں تھی جو موسیٰ (عليہ السلام) کے دلائل ومعجزات کا رد کر سکتی لیکن استکبار بلکہ عدوان کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے ہٹ دھرمی اور انکار کا راستہ اختیار کیا۔