سورة القصص - آیت 36
فَلَمَّا جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَمَا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر جب موسیٰ ہمارے واضح معجزات لے کر ان (فرعونیوں) کے پاس آجائے تو وہ کہنے لگے : یہ تو محض شعبدہ کی قسم کا جادو ہے [٤٦] اور ایسی باتیں تو ہم نے اپنے سابقہ باپ دادوں سے کبھی سنی ہی نہیں۔ [٤٧]
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی یہ دعوت کہ کائنات میں صرف ایک ہی اللہ اس کے لائق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔ ہمارے لیے بالکل نئی ہے۔ یہ ہم نے سنی ہے نہ ہمارے باپ دادا اس توحید سے واقف تھے۔ مشرکین مکہ نے بھی نبی (ﷺ) کی بابت کہا تھا ﴿أَجَعَلَ الآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾ (ص: 5) ”اس نے تو تمام معبودوں کو (ختم کرکے) ایک ہی معبود بنا دیا ہے؟ یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے“۔