فَلَمَّا أَنْ أَرَادَ أَن يَبْطِشَ بِالَّذِي هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا قَالَ يَا مُوسَىٰ أَتُرِيدُ أَن تَقْتُلَنِي كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًا بِالْأَمْسِ ۖ إِن تُرِيدُ إِلَّا أَن تَكُونَ جَبَّارًا فِي الْأَرْضِ وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ الْمُصْلِحِينَ
پھر جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے تو وہ پکار اٹھا : موسیٰ ! کیا تم مجھے بھی مار دالنا چاہتے ہو۔ جسے کل تم نے ایک آدمی کو [٢٩] مار ڈالا تھا ؟ تم تو ملک میں جبار بن کر رہنا چاہتے ہو۔ اصلاح نہیں کرنا چاہتے۔
1- یعنی حضرت موسیٰ (عليہ السلام) نے چاہا کہ قبطی کو پکڑ لیں، کیونکہ وہی حضرت موسیٰ (عليہ السلام) اور بنی اسرائیل کا دشمن تھا، تاکہ لڑائی زیادہ نہ بڑھے۔ 2- فریادی (اسرائیلی) سمجھا کہ موسیٰ (عليہ السلام) شاید اسے پکڑنے لگے ہیں تو وہ بول اٹھا کہ اے موسیٰ ! ﴿أَتُرِيدُ أَنْ تَقْتُلَنِي ﴾ جس سے قبطی کے علم میں یہ بات آگئی کہ کل جو قتل ہوا تھا، اس کا قاتل موسیٰ (عليہ السلام) ہے، اس نے جاکر فرعون کو بتلا دیا جس پر فرعون نے اس کے بدلے میں موسیٰ (عليہ السلام) کو قتل کرنے کا عزم کرلیا۔