وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَىٰ فَارِغًا ۖ إِن كَادَتْ لَتُبْدِي بِهِ لَوْلَا أَن رَّبَطْنَا عَلَىٰ قَلْبِهَا لِتَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور موسیٰ کی والدہ کا دل سخت بے قرار ہوگیا۔ اور اگر ہم اس کی دھارس نہ بندھاتے تو قریب تھا کہ وہ راز فاش کردیتی۔ (ڈھارس بندھانے کا دوسرا فائدہ یہ تھا) کہ وہ (ہمارے موسیٰ کو واپس اس کے پاس لوٹانے کے وعدہ پر) یقین کرنے والوں [١٦] سے ہوجائے۔
1- یعنی ان کا دل ہر چیز اور فکر سے فارغ (خالی) ہوگیا اور ایک ہی فکر یعنی موسیٰ (عليہ السلام) کا غم دل میں سما گیا، جس کو اردو میں بےقراری سے تعبیر کیا گیا ہے۔ 2- یعنی شدت غم سے یہ ظاہر کر دیتیں کہ یہ ان کا بچہ ہے لیکن اللہ نے ان کے دل کو مضبوط کر دیا جس پر انہوں نے صبر کیا اور یقین کر لیا کہ اللہ نے اس موسیٰ (عليہ السلام) کو بخیریت واپس لوٹانے کا جو وعدہ کیا ہے، وہ پورا ہوگا۔