سورة القصص - آیت 8

فَالْتَقَطَهُ آلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا ۗ إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

چنانچہ فرعون کے گھر والوں نے اس بچے کو اٹھا لیا کہ وہ(نتیجتا) ان کے لئے دشمن اور رنج [١٢] کا باعث بنے بلاشبہ فرعون، ہامان اور [١٣] ان کے لشکر خطا کار لوگ تھے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ تابوت بہتا بہتا فرعون کے محل کے پاس پہنچ گیا، جو لب دریا ہی تھا اور وہاں فرعون کے نوکروں چاکروں نے پکڑ کر باہر نکال لیا۔ ** یہ لام عاقبت کے لیے ہے۔ یعنی انہوں نے تو اسے اپنا بچہ اور آنکھوں کی ٹھنڈک بنا کر لیا تھا نہ کہ دشمن سمجھ کر۔ لیکن انجام ان کے اس فعل کا یہ ہوا کہ وہ ان کا دشمن اور رنج وغم کا باعث، ثابت ہوا۔ *** یہ ماقبل کی تعلیل ہے کہ موسیٰ (عليہ السلام) ان کے لیے دشمن کیوں ثابت ہوئے؟ اس لیے کہ وہ سب اللہ کے نافرمان اور خطا کار تھے، اللہ تعالیٰ نے سزا کے طور پر ان کے پروردہ کوہی ان کی ہلاکت کا ذریعہ بنا دیا۔