سورة النمل - آیت 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
آپ ان سے کہئے کہ : سب طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار [٥٧] ہے اور اس کے ان بندوں پر سلامتی ہو جنہیں اس نے برگزیدہ [٥٨] کیا، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں یہ اس کا شریک بنا رہے [٥٩] ہیں؟
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- جن کو اللہ نے رسالت اور بندوں کو رہنمائی کے لیے چنا تاکہ لوگ صرف ایک اللہ کی عبادت کریں۔ 2- یہ استفہام تقریری ہے یعنی اللہ ہی کی عبادت بہتر ہے کیونکہ جب خالق، رازق اور مالک وہی ہے تو عبادت کا مستحق کوئی دوسرا کیوں کر ہوسکتا ہے؟ جو نہ کسی چیز کا خالق ہے نہ رازق اور مالک ۔خَيْرٌ اگرچہ تفضیل کا صیغہ ہے لیکن یہاں تفضیل کے معنی میں نہیں ہے، مطلق بہتر کے معنی میں ہے، اس لیے کہ معبود ان باطلہ میں تو سرے سے کوئی خیر ہے ہی نہیں۔