سورة النمل - آیت 42

فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَٰكَذَا عَرْشُكِ ۖ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ ۚ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جب ملکہ (مطیع ہو کر) آگئی تو سلیمان نے اس سے پوچھا : ’’کیا تمہارا تخت بھی اسی طرح کا ہے؟‘‘ وہ کہنے لگی : ’’یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے۔ اور ہمیں اس سے پہلے ہی حقیقت حال معلوم ہوگئی تھی اور ہم فرمانبردار [٤٠] ہوگئے تھے۔‘‘

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ردوبدل سے چونکہ اس کی وضع وہیئت میں کچھ تبدیلی آگئی تھی، اس لیے اس نے صاف الفاظ میں اس کے اپنے ہونے کا اقرار بھی نہیں کیا اور ردوبدل کے باوجود انسان پھر بھی اپنی چیز کو پہچان ہی لیتا ہے، اس لیے اپنے ہونے کی نفی بھی نہیں کی۔ اور یہ کہا (یہ گویا وہی ہے) اس میں اقرار ہے نہ نفی۔ بلکہ نہایت محتاط جواب ہے۔