فَلَمَّا جَاءَ سُلَيْمَانَ قَالَ أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍ فَمَا آتَانِيَ اللَّهُ خَيْرٌ مِّمَّا آتَاكُم بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ
پھر جب وہ وفد (تحفہ لے کر) سلیمان کے پاس آیا تو سلیمان نے کہا : کیا تم مجھے مال کا لالچ دیتے ہو؟ وہ تو اللہ نے مجھے (پہلے ہی) تم سے زیادہ دے رکھا ہے۔ تمہارا یہ تحفہ تمہیں ہی مبارک ہو [٣٣] جس پر تم اترا رہے ہو۔
1- یعنی تم دیکھ نہیں رہے، کہ اللہ نے مجھے ہر چیز سے نوازا ہوا ہے۔ پھر تم اپنے اس ہدیے سے میرے مال ودولت میں کیا اضافہ کرسکتے ہو؟ یہ استفہام انکاری ہے۔ یعنی کوئی اضافہ نہیں کرسکتے۔ 2- یہ بطور توبیخ کے کہا کہ تم ہی اس ہدیے پر فخر کرو اور خوش ہو، میں تو اس سے خوش ہونے سے رہا، اس لیے کہ ایک تو دنیا میرا مقصود ہی نہیں ہے۔ دوسرے اللہ نے مجھے وہ کچھ دیا ہے جو پورے جہان میں کسی کو نہیں دیا۔ تیسرے، مجھے نبوت سے بھی سرفراز کیا گیا ہے۔