وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ ۖ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ
اور داؤد کے سلیمان وارث [١٦] ہوئے۔ انہوں نے کہا : لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی [١٧] سکھائی گئی ہے اور ہر چیز بھی دی گئی ہے۔ بلاشبہ یہ اللہ کا نمایاں فضل ہے۔
1- اس سے مراد نبوت اور بادشاہت کی وراثت ہے، جس کے وارث صرف سلیمان (عليہ السلام) قرار پائے۔ ورنہ حضرت داود (عليہ السلام) کے اور بھی بیٹے تھے جو اس وراثت سے محروم رہے۔ ویسے بھی انبیا کی وراثت علم میں ہی ہوتی ہے، جو مال واسباب چھوڑ جاتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے،جیسا کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا ہے۔ (البخاری كتاب الفرائض، ومسلم، كتاب الجهاد)۔ 2- بولیاں تو تمام جانوروں کی سکھلائی گئی تھیں۔ لیکن پرندوں کا ذکر بطور خاص اس لیے کیا ہے کہ پرندے سائے کے لیے ہر وقت ساتھ رہتے تھے اور بعض کہتے ہیں کہ صرف پرندوں کی بولیاں سکھلائی گئی تھیں اور چیونٹیاں بھی منجملہ پرندوں کے ہیں۔ (فتح القدیر)۔ 3- جس کی ان کو ضرورت تھی، جیسے علم، نبوت، حکمت، مال، جن وانس اور طیور وحیوانات کی تسخیر وغیرہ۔