وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ
اور ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے [١٣٦] نہیں۔
1- شاعروں کی اکثریت چونکہ ایسی ہوتی ہے کہ وہ مدح وذم میں، اصول و ضابطے کے بجائے، ذاتی پسند و ناپسند کےمطابق اظہار رائے کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس میں غلو اور مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں اور شاعرانہ تخیلات میں کبھی ادھر اور کبھی ادھر بھٹکتے ہیں۔ اس لیے فرمایا کہ ان کے پیچھے لگنے والے بھی گمراہ ہیں۔ اسی قسم کے اشعار کے لیے حدیث میں بھی فرمایا گیا ہے کہ ”پیٹ کو لہو پیپ سے بھر جانا، جو اسے خراب کردے، شعر سے بھرجانے سے بہتر ہے“۔ (ترمذی، ابواب الآداب و مسلم وغیرہ) یہاں اس کے بیان کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا پیغمبر کاہن ہے نہ شاعر۔ اس لیے کہ یہ دونوں ہی جھوٹے ہیں۔ چنانچہ دوسرے مقامات پر بھی آپ (ﷺ) کے شاعر ہونے کی نفی کی گئی ہے۔ مثلاً سورۂ یٰسین:69 ،سورۃ الحاقہ: 40 - 43۔