قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ
آپ لوگوں سے کہئے : کیا میں تمہیں ایسی چیزوں کی خبر دوں جو اس دنیوی سامان سے بہتر ہیں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کریں۔[١٦] ان کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور وہاں انہیں پاک صاف بیویاں [١٧] میسر ہوں گی اور اللہ کی رضامندی [١٨] (ان سب نعمتوں سے بڑھ کر ہوگی) اور اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں [١٩] کو دیکھ رہا ہے
1- اس آیت میں اہل ایمان کو بتلایا جا رہا ہے کہ دنیاکی مذکورہ چیزوں میں ہی مت کھو جانا، بلکہ ان سے بہتر تو وہ زندگی اور اس کی نعمتیں ہیں جو رب کے پاس ہیں، جن کے مستحق اہل تقویٰ ہی ہوں گے۔ اس لئے تم تقویٰ اختیار کرو۔ اگر یہ تمہارے اندر پیدا ہو گیا تو یقیناً تم دین ودنیاکی بھلائیاں اپنے دامن میں سمیٹ لو گے۔ 2- پاکیزہ، یعنی وہ دنیاوی میل کچیل، حیض ونفاس اور دیگر آلودگیوں سے پاک ہوں گی اورپاک دامن ہونگی۔ اس سے اگلی دو آیات میں اہل تقویٰ کی صفات کا تذکرہ ہے۔