سورة الشعراء - آیت 138
وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اور ہم پر کچھ عذاب نہیں آنے کا۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* جب انہوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ ہم تو اپنا آبائی دین نہیں چھوڑیں گے، تو اس میں عقیدۂ آخرت کا انکار بھی تھا۔ اس لیےانہوں نے عذاب میں مبتلا ہونے کا بھی انکار کیا۔ کیونکہ عذاب الٰہی کا اندیشہ تو اسے ہوتا ہے جو اللہ کو مانتا اور روز جزا کو تسلیم کرتا ہے۔