فَأَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ الْغَالِبُونَ
چنانچہ انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں اور کہنے لگے : ’’فرعون کی جے! یقیناً ہم ہی غالب [٣٤] رہیں گے‘‘
1- جیسا کہ سورۂ اعراف اور طٰہ میں گزرا کہ ان جادوگروں نے اپنے خیال میں بہت بڑا جادو پیش کیا ﴿سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ﴾ (سورة الأعراف۔:116) حتیٰ کہ حضرت موسیٰ (عليہ السلام) نے بھی اپنے دل میں خوف محسوس کیا، ﴿فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُوسَى﴾ (طہ۔ 67) چنانچہ ان جادوگروں کو اپنی کامیابی اور برتری کابڑا یقین تھا، جیسا کہ یہاں ان الفاظ سے ظاہر ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کو تسلی دی، کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرا اپنی لاٹھی زمین پر پھینکو اور پھر دیکھو۔ چنانچہ لاٹھی کا زمین پر پھینکنا تھا کہ اس نے ایک خوفناک اژدھے کی شکل اختیار کرلی اور ایک ایک کرکے ان کے سارے کرتبوں کو وہ نگل گیا۔ جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔