سورة الشعراء - آیت 14
وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور میرے ذمہ ان کا ایک جرم (بھی) ہے میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مار ہی [١٠] نہ ڈالیں۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہ اشارہ ہے اس قتل کی طرف، جو حضرت موسیٰ (عليہ السلام) سے غیر ارادی طور پر ہوگیا تھا اور مقتول قبطی یعنی فرعون کی قوم سے تھا، اس لیے فرعون اس کے بدلے میں حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کو قتل کرنا چاہتا تھا، جس کی اطلاع پاکر حضرت موسیٰ (عليہ السلام) مصر سے مدین چلے گئے تھے۔ اس واقعے پر اگرچہ کئی سال گزر چکے تھے، مگر فرعون کے پاس جانے میں واقعی یہ امکان موجود تھا کہ فرعون ان کو اس جرم میں پکڑ کر قتل کی سزا دینے کی کوشش کرے۔ اس لیے یہ خوف بھی بلا جواز نہیں تھا۔