سورة الفرقان - آیت 77

قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ ۖ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی! آپ لوگوں سے) کہہ دیجئے کہ اگر تم اسے نہیں پکارتے تو میرے پروردگار کو تمہاری کوئی پرواہ [٩٥] نہیں۔ تم تو (حق کو) جھٹلا چکے اب [٩٦] جلد ہی اس کی ایسی سزا پاؤ گے جس سے جان چھڑانا محال ہوگی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- دعا والتجا کا مطلب، اللہ کو پکارنا اور اس کی عبادت کرنا ہے اور مطلب یہ ہے کہ تمہارا مقصد تخلیق اللہ کی عبادت ہے، اگر یہ نہ ہو تو اللہ کو تمہاری کوئی پروا نہ ہو۔ یعنی اللہ کے ہاں انسان کی قدر وقیمت، اس کے اللہ پر ایمان لانے اور اس کی عبادت کرنے کی وجہ سے ہے۔ 2- اس میں کافروں سے خطاب ہےکہ تم نے اللہ کو جھٹلادیا ہے، سو اب اس کی سزا بھی لازماً تمہیں چکھنی ہے۔ چنانچہ دنیا میں یہ سزا بدر میں شکست کی صورت میں انہیں ملی اور آخرت میں جہنم کے دائمی عذاب سے بھی انہیں دوچار ہونا پڑے گا۔