سورة الفرقان - آیت 48
وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ساور وہی تو ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پیشتر ہواؤں [٦٠] کو بشارت بناکر بھیجتا ہے اور ہم نے ہی آسمان سے صاف ستھرا [٦١] پانی اتارا ہے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- طہورٌ (بِفَتْحِ الطَّاءِ) فعول کے وزن پر آلے کے معنی میں ہے یعنی ایسی چیز جس سے پاکیزگی حاصل کی جاتی ہے۔ جیسے وضو کے پانی کو وضو اورایندھن کو وقود کہا جاتا ہے، اس معنی میں پانی طاہر (خود بھی پاک) اور مطہر (دوسروں کو پاک کرنے والا) بھی ہے۔ حدیث میں بھی ہے [إِنَّ الْمَاءَ طہورٌ لا يُنَجِّسُه شَيْءٌ ] (أبو داود والترمذی ـ نمبر 66 النسائي و ابن ماجہ وصححه الألباني في السنن) ”پانی پاک ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“ ہاں اگر اس کا رنگ یا بو یا ذائقہ بدل جائے تو ایسا پانی ناپاک ہے۔ كَمَا فِي الحَدِيثِ۔