سورة الفرقان - آیت 45
أَلَمْ تَرَ إِلَىٰ رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ وَلَوْ شَاءَ لَجَعَلَهُ سَاكِنًا ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
آپ دیکھتے نہیں کہ تمہارا پروردگار! کس طرح سایہ پھیلا دیتا ہے اگر وہ چاہتا تو اسے وہیں ساکن ہی رہنے دیتا پھر ہم نے سورج [٥٧] کو اس پر رہنمائی کرنے والا بنا دیا۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یہاں سے پھر توحید کے دلائل کا آغاز ہو رہا ہے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے کائنات میں کس طرح سایہ پھیلایا ہے، جو صبح صادق کے بعد سے سورج کے طلوع ہونے تک رہتا ہے۔ یعنی اس وقت دھوپ نہیں ہوتی، دھوپ کے ساتھ یہ سمٹنا اور سکڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ ** یعنی ہمیشہ سایہ ہی رہتا ،سورج کی دھوپ سائے کوختم ہی نہ کرتی۔ *** یعنی دھوپ سے ہی سائے کا پتہ چلتا ہے کہ ہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے۔ اگر سورج نہ ہوتا، تو سائے سے بھی لوگ متعارف نہ ہوتے۔