إِذَا رَأَتْهُم مِّن مَّكَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا
جب وہ دور سے انھیں (اپنے شکار کو) دیکھے گی تو یہ اس کے [١٦] جوش و خروش کی آوازیں خود ہی سن لیں گے
1- یعنی جہنم ان کافروں کو دور سے میدان محشر میں دیکھ کر ہی غصے سے کھول اٹھے گی اور ان کو اپنے دامن غضب میں لینے کے لئے چلائے گی اور جھنجھلائے گی، جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿إِذَا أُلْقُوا فِيهَا سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًا وَهِيَ تَفُورُ تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ﴾ (سورة الملك - 7،8) (جب جہنمی، جہنم میں ڈالے جائیں گے تو اس کا دھاڑنا سنیں گے اور وہ (جوش غضب سے) اچھلتی ہوگی، ایسے لگے گا کہ وہ غصے سے پھٹ پڑےگی)۔ جہنم کا دیکھنا اور چلانا، ایک حقیقت ہے، استعارہ نہیں۔ اللہ کے لئے اس کے اندر احساس و ادراک کی قوت پیدا کردینا، مشکل نہیں ہے، وہ جو چاہے کرسکتا ہے۔ آخر قوت گویائی بھی تو اللہ تعالیٰ اسے عطا فرمائے گا اور وہ ﴿هَلْ مِنْ مَزِيدٍ﴾ کی صدا بلند کرے گی (سورۂ ق: 30)