سورة الفرقان - آیت 7

وَقَالُوا مَالِ هَٰذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ ۙ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں [١٠] میں چلتا پھرتا ہے۔ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا جو اس کے ساتھ رہتا اور لوگوں کو ڈرایا [١١] کرتا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قرآن پر طعن کرنے کے بعد رسول پر طعن کیا جا رہا ہے اور یہ طعن رسول کی بشریت پر ہے۔ کیوں کہ ان کے خیال میں بشریت، عظمت رسالت کی متحمل نہیں۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ یہ تو کھاتا پیتا اور بازاروں میں آتا جاتا ہے۔ اور ہمارے ہی جیسا بشر ہے۔ حالانکہ رسول کو تو بشر نہیں ہونا چاہیئے۔ 2- مذکورہ اعتراض سے نیچے اتر کر کہا جا رہا ہے کہ چلو کچھ اور نہیں تو ایک فرشتہ ہی اس کے ساتھ ہو جو اس کا معاون اور مصدق ہو۔